مہر خبررساں ایجنسی نے الخلیج آن لائن کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے 155ویں اجلاس میں ایران کے ساتھ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کیلئے کام جاری رکھنے پر تاکید کی گئی ہے۔
عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسیدی کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس کے مشترکہ بیان میں، مشترکہ امور کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کے بادشاہ "سلمان بن عبدالعزیز" کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ کے 155ویں اجلاس میں سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات کی بحالی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی گئی ہے کہ سعودی اور ایران تعلقات کی بحالی پر اتفاق علاقائی سطح پر اختلافات کے حل، تنازعات کا خاتمہ اور مذاکرات کی جانب ایک مثبت قدم ثابت ہو گا۔
خلیج فارس تعاون کونسل کے تحت منعقدہ اجلاس میں موجود وزرائے خارجہ نے ریاض اور تہران کے درمیان مذاکراتی راہ کو ہموار کرنے اور اس سلسلے میں میزبانی کرنے کی عمان اور عراق کی کوششوں کو بھی سراہا۔
اجلاس میں ایران میں پرامن استعمال کیلئے درکار مقدار سے زیادہ یورینیم کی افزودگی روکنے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تہران کے تعاون پر بھی زور دیا گیا اور اس کونسل کے رکن ممالک نے اس معاملے میں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
مشترکہ بیان میں مزید خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایرانی جزائر کی ملکیت کے حوالے سے اپنے دعوؤں کو دہرایا۔
خلیج فارس تعاون کونسل نے فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی حکومت کی مسلسل جارحیت کی شدت بالخصوص نابلس علاقے کے جنین شہر اور کیمپوں بالخصوص حورہ، بورین اور اسیرا ال کے قصبوں میں اس کے حالیہ جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خلیج فارس تعاون کونسل کے تحت منعقدہ اجلاس میں یمن میں امن وامان اور استحکام کے حصول کیلئے صدارتی کونسل اور اس کے حامی اداروں کی مکمل حمایت پر زور دیتے ہوئے انصار اللہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صدارتی کونسل کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں مذاکرات کی دعوت دے اور سیاسی بنیادوں پر حل تک پہنچنے کی کوشش کرے۔
مشترکہ بیان میں شام کی خودمختاری کے احترام، اس کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کرنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق سیاسی بحران کے حل کی حمایت کے حوالے سے خلیج فارس تعاون کونسل کے ٹھوس مؤقف کا ذکر کیا گیا۔
آپ کا تبصرہ